فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
درآنحالیکہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے جو کچھ دیا ہے اس پر خوش ہیں، اور ان لوگوں کے بارے میں خوش ہو رہے ہیں جو ابھی ان کے بعد ان سے آ کر ملے نہیں ہیں، کہ ان پر نہ خوف طاری ہوگا اور نہ غم لاحق ہوگا
وَ يَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِيْنَ:یعنی اپنے جن مسلمان بھائیوں کو جہاد فی سبیل اللہ میں مشغول چھوڑ آئے ہیں ان کا تصور کر کے خوش ہوتے ہیں کہ ان کو بھی ہماری طرح پر لطف اور بے خوف و خطر زندگی حاصل ہو گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تمہارے بھائی احد میں شہید ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز رنگ کے پروندں کے قالبوں میں ڈال دیا، جو جنت کی نہروں پر آتی ہیں، جنت کے پھل کھاتی ہیں اور عرش کے سائے میں سونے کی قندیلوں کے پاس ٹھہر جاتی ہیں، جب انھوں نے اپنے پاکیزہ کھانے اور پینے کو دیکھا اور اپنے حسن انجام کو ملاحظہ کیا تو کہنے لگے : ’’اے کاش ! ہمارے بھائیوں کو بھی یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ساتھ کیا اچھا سلوک فرمایا ہے، تاکہ وہ جہاد سے غافل ہو کر جنگ سے منہ نہ موڑیں۔‘‘ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’تمھارا یہ پیغام میں پہنچا دیتا ہوں۔‘‘تو یہ آیات نازل فرمائیں :﴿وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَآءٌ ﴾ [أحمد:1؍265، ۲۶۶ح : ۲۳۸۸، عن عبد اللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما و صححہ أحمدشاکر فی المسند : ۲۳۸۹ ] ’’ يَسْتَبْشِرُوْنَ‘‘ میں حروف زیادہ ہونے کی وجہ سے ترجمہ ’’ بہت خوش ہوتے ہیں‘‘ کیا ہے۔