سورة الفتح - آیت 0
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
سورۃ الفتح یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے واپس آ رہے تھے۔ یہ ذوالقعدہ سنہ ۶ ہجری کی بات ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چودہ سو صحابہ کے ساتھ عمرہ کے لیے روانہ ہوئے، حدیبیہ کے مقام پر پہنچے تو مشرکین نے آپ کو عمرہ ادا کرنے سے روک دیا۔ قصہ لمبا ہے، مختصر یہ کہ دونوں طرف سے بار بار سفیروں کی آمد و رفت کے بعد دس سال کے لیے صلح اور جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا۔ اس کی کچھ شروط مسلمانوں کو پسند نہیں تھیں، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کی مصلحتوں کے پیشِ نظر انھیں قبول فرمایا۔ بعد میں مسلمانوں نے صلح کے خوشگوار اثرات دیکھے تو وہ بھی مطمئن ہو گئے۔