سورة محمد - آیت 23

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت بھیج دی ہے، پھر انہیں بہرہ بنا دیا ہے، اور ان کی بصارت چھین لی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ ....: یعنی یہ لوگ جو قریب تھے کہ حکومت میں آ جائیں تو اندھے بہرے ہو کر ظلم و فساد پھیلائیں اور قطع رحمی کرنے لگیں، یا قریب تھے کہ اطاعت اور جہاد سے منہ موڑیں تو زمین میں فساد پھیلائیں اور رشتہ داریوں کو بری طرح قطع کر دیں، اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت کی اور انھیں ایسا بہرا، اندھا اور سنگ دل بنا دیا کہ وہ جہاد کی برکات سمجھ ہی نہ سکے کہ اس کی بدولت مسلمانوں کی پریشانیاں اور مصیبتیں ختم ہوتی ہیں، انھیں عزت اور سربلندی ملتی ہے، فتنہ و فساد اور شرک و کفر ختم ہوتا ہے اور زمین امن کا گہوارہ بن جاتی ہے۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا فَطُبِعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُوْنَ ﴾ [ المنافقون : ۳ ] ’’یہ اس لیے کہ وہ ایمان لائے، پھر انھوں نے کفر کیا تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، سو وہ نہیں سمجھتے۔ ‘‘