سورة الجاثية - آیت 17

وَآتَيْنَاهُم بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْأَمْرِ ۖ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انہیں دین کے صریح احکام دئیے (یا ان کے لئے صریح معجزات بھیجے) پس انہوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد، محض آپس کی ضد اور عناد کی وجہ سے اختلاف کیا، بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اٰتَيْنٰهُمْ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْاَمْرِ: یعنی ہم نے انھیں دین کے بارے میں واضح احکام دیے، جن میں کوئی ابہام یا پیچیدگی نہیں تھی، نہ ان سے اختلاف یا ان سے فرار کی کوئی صورت تھی۔ فَمَا اخْتَلَفُوْا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ ....: یعنی ان میں جو اختلاف رُونما ہوا وہ جہل یا ناواقفیت کی بنا پر نہ تھا، بلکہ وہ انبیاء علیھم السلام کے ذریعے سے صحیح راستے کا علم آ جانے کے بعد ہوا اور اس کی بنیاد سراسر ضد اور خود پسندی پر تھی۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ یونس (۹۳) اور سورۂ شوریٰ (۱۵) کی تفسیر۔ اس آیت میں ہماری امت کے لیے بھی زبردست تنبیہ ہے کہ اگر انھوں نے اللہ کی طرف سے آنے والے علم یعنی قرآن و سنت کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جو یہود و نصاریٰ نے کیا تھا تو ان کا انجام بھی انھی جیسا ہو گا۔