سورة الجاثية - آیت 10

مِّن وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ ۖ وَلَا يُغْنِي عَنْهُم مَّا كَسَبُوا شَيْئًا وَلَا مَا اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ان کے پیچھے جہنم لگی ہوئی ہے، اور دنیا میں انہوں نے جو مال و اولاد حاصل کیا، ان کے کسی کام نہیں آئیں گے، اور نہ وہ جھوٹے معبود کام آئیں گے، جنہیں انہوں نے اللہ کے سوا اپنے دوست اور مددگار بنا لئے تھے، اور ان کے لئے ایک بڑا عذاب ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مِنْ وَّرَآىِٕهِمْ جَهَنَّمُ: ’’وَرَاءٌ ‘‘ کا معنی ’’پیچھے‘‘ بھی ہے اور ’’آگے‘‘ بھی۔ (دیکھیے کہف : ۷۹) کیونکہ یہ لفظ اس چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے جو نگاہ سے اوجھل ہو۔ یعنی جہنم ان کے تعاقب میں ہے، یا جہنم ان کے آگے تیار ہے۔ دونوں معنی درست ہیں۔ وَ لَا يُغْنِيْ عَنْهُمْ مَّا كَسَبُوْا شَيْـًٔا: یعنی نہ ان کا مال ان کے کام آئے گا، نہ ان کی آل اولاد (دیکھیے آل عمران : ۱۰) اور نہ ان کے اچھے اعمال، کیونکہ انھوں نے دنیا میں اگر کچھ اچھے اعمال کیے بھی ہوں گے تو صرف دنیا کی نیت سے کیے جانے کی وجہ سے آخرت میں کام نہیں آ سکیں گے، بلکہ برباد ہو جائیں گے۔ مزید دیکھیے سورۂ فرقان (۲۳) اور سورۂ کہف (۱۰۳ تا ۱۰۶)۔ وَ لَا مَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِيَآءَ ....: یعنی ان کے وہ داتا و دستگیر جنھیں وہ قیامت کے دن عذاب سے بچانے کی امید پر پکارتے رہے اور ان کی پوجا کرتے رہے، وہ ان کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ظلم عظیم ہے، فرمایا: ﴿اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ ﴾ [ لقمان : ۱۳ ] ’’بے شک شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ اسی مناسبت سے ان کے لیے عذابِ عظیم سنایا۔