سورة الدخان - آیت 49
ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
ان سے کہا جائے گا، اب مزا چکھتے رہو، تم تو بڑے معزز اور شریف آدمی تھے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
ذُقْ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْكَرِيْمُ: ’’ ذُقْ ‘‘ ’’ذَاقَ يَذُوْقُ ذَوْقًا‘‘ (ن) سے امر ہے، چکھو۔ یہ بات ان سے طنز اور مذاق کے طور پر کہی جائے گی، کیونکہ وہ دنیا میں اپنے آپ کو ایسا ہی سمجھتے اور باور کرواتے تھے۔ جملے کی خبر ’’ الْعَزِيْزُ الْكَرِيْمُ ‘‘ پر الف لام اور ضمیرِ فصل ’’ اَنْتَ ‘‘ سے حصر کا مفہوم پیدا ہو رہا ہے کہ تو ہی وہ شخص ہے جو عزیز و کریم ہے۔