سورة الدخان - آیت 44
طَعَامُ الْأَثِيمِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
گناہ گاروں کو کھانا ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
طَعَامُ الْاَثِيْمِ: ’’ الْاَثِيْمِ ‘‘ سے مراد یہاں کافر و مشرک اور قیامت کا منکر ہے، کیونکہ پیچھے انھی کا ذکر آ رہا ہے اور آگے آیت (۵۰): ﴿ اِنَّ هٰذَا مَا كُنْتُمْ بِهٖ تَمْتَرُوْنَ﴾ (یہ ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے) سے بھی ظاہر ہے کہ یہ لوگ مومن نہیں ہوں گے، کیونکہ ایمان تو یقین کا نام ہے۔ سورۂ قلم میں بھی ’’اثيم‘‘ کا لفظ کافر کے متعلق آیا ہے، فرمایا: ﴿مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍ ﴾ [القلم : ۱۲ ] ’’ خیر کو بہت روکنے والا، حد سے بڑھنے والا، سخت گناہ گار ہے۔‘‘ سورۂ جاثیہ میں فرمایا: ﴿ وَيْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِيْمٍ﴾ [الجاثیۃ : ۷ ] ’’بڑی ہلاکت ہے ہر سخت جھوٹے، گناہ گار کے لیے۔‘‘