وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو لہو و لعب کے طور پر پیدا نہیں کیا ہے
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ ....: یہ منکرین قیامت کے اعتراض کا عقلی جواب ہے کہ اگر سب لوگوں کو زندہ کرکے ان سے باز پرس کا اور نیک و بد کی جزا و سزا کا کوئی دن نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اتنی عظیم کائنات محض کھیلنے کے لیے بنائی ہے، اس کا کوئی مقصد نہیں، اس کے ہاں نیک و بد اور ظالم و مظلوم برابر ہیں، نہ اس کے ہاں عدل ہے نہ حکمت۔ فرمایا ایسا نہیں ہے، ہم نے آسمان و زمین کو حق ہی کے ساتھ پیدا کیا ہے اور قیامت قائم کرنا ہماری حکمت اور عدل کا تقاضا ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے، اس لیے آخرت کی تیاری سے غافل ہیں۔ یہ مضمون قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے، دیکھیے سورۂ انبیاء (۱۶ تا ۱۸)، مومنون (۱۱۵، ۱۱۶) اور قیامہ (۳۶ تا ۴۰)۔