وَلَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ
اور اگر ہم چاہتے (٢٦) تو تمہاری جگہ فرشتوں کو بسا دیتے جو زمین میں جانشین ہوتے
وَ لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ ....: یعنی اس زمین پر انسان باپ اور ماں سے پیدا ہوتے ہیں، عیسیٰ علیہ السلام باپ کے بغیر پیدا ہوئے تو اس سے وہ معبود نہیں بن گئے، بلکہ وہ دوسرے انسانوں کی طرح مخلوق ہیں، جیسا کہ فرشتے ماں باپ کے بغیر پیدا ہونے اور آسمانوں پر رہنے کے باوجود مخلوق ہیں، معبود نہیں بن گئے۔ بلکہ اگر ہم چاہیں تو تمھاری جگہ ان کو زمین پر لا کر تمھارے جانشین بنا دیں، نہ تم انکار کر سکتے ہو نہ انھیں انکار کی مجال ہے، تو وہ معبود کیسے بن گئے۔ اس آیت کی ایک تفسیر یہ بھی کی گئی ہے کہ اگر ہم چاہیں تو تمھیں ہلاک کر دیں اور تمھاری جگہ فرشتوں کو لے آئیں جو زمین کو آباد کریں اور ہماری عبادت کریں۔