سورة الزخرف - آیت 40
أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے میرے نبی ! کیا آپ بہروں کو سنا (١٧) سکیں گے، یا اندھوں کو اور ان لوگوں کے جو کھلی گمراہی میں ہیں، راہ دکھا سکیں گے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ....: رحمن کے ذکر سے دانستہ آنکھیں بند کرنے کی سزا شیطان کو ایسے لوگوں کا ساتھی بنانے کی صورت میں دی جاتی ہے جو انھیں راہِ حق سے اس طرح روکتے ہیں کہ وہ حق سننے سے بہرے اور اس کی نشانیاں دیکھنے سے اندھے ہو جاتے ہیں۔ اس آیت سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دینا ہے کہ ان کافروں کے ایمان نہ لانے پر آپ غمزدہ نہ ہوں، کیونکہ ایسے لوگوں کو راہِ راست پر لے آنا آپ کے بس میں نہیں، آپ ان تک اللہ کا پیغام پہنچاتے رہیں اور ہدایت کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں۔