سورة الزخرف - آیت 11

وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور وہی جس نے آسمان سے ایک معلوم مقدار میں بارش برسایا، پس ہم نے اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندگی بخش دی (قیامت کے دن) تم سب اسی طرح زمین سے نکالے جاؤ گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ الَّذِيْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ مومنون کی آیت(۱۸) کی تفسیر۔ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّيْتًا: ’’ وَ الَّذِيْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ ‘‘ میں اپنا ذکر غائب کے صیغے سے کیا اور ’’ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ ‘‘ میں جمع متکلم کے صیغے کے ساتھ فرمایا، اس سے مقصود اپنی شہنشاہی اور عظمت کا اظہار ہے کہ ہم ہیں جو بارش کے ساتھ مردہ شہر کو زندہ کر دیتے ہیں، کسی دوسرے میں نہ یہ طاقت ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا اس میں شریک ہے۔ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ : بارش کے ساتھ مردہ زمین زندہ کر دینے کو قیامت کی دلیل کے طور پر پیش فرمایا کہ جس طرح ہم مردہ زمین کو بارش کے ساتھ زندہ اور آباد کر دیتے ہیں ایسے ہی تمھیں زندہ کر کے قبروں سے نکال کھڑا کریں گے۔ مزید دیکھیے سورۂ نحل (۶۵)، حج (6،5)، روم (۵۰)، فاطر (۹) اور سورۂ یس (34،33)۔