لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
جو کچھ آسمانوں میں ہے، اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کی ملکیت ہے، اور وہ سب سے بلند، سب سے زیادہ عظمت والاہے
1۔ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ: یہ اس سوال کا جواب ہے کہ اگر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر یہ کتاب پہلے پیغمبروں کی طرح نازل ہوئی ہے تو ہوتی رہے، ہم پر کیوں لازم ہے کہ ہم اس کے احکام کی پابندی کریں اور اپنی مرضی پر عمل نہ کریں؟ فرمایا، اس لیے کہ آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے سب کا مالک اللہ تعالیٰ ہے، خود تم بھی اس کی ملکیت ہو۔ بھلا وہ مالک برداشت کر سکتا ہے کہ اس کی ملکیت میں کسی اور کی خدائی چلے اور اس کا مملوک ہو کر کوئی اپنی مرضی کرتا پھرے اور اس کے بھیجے ہوئے احکام پر عمل نہ کرے۔ مزید دیکھیے آیت الکرسی یعنی سورۂ بقرہ کی آیت (۲۵۵) میں اس جملے کی تفسیر۔ 2۔ وَ هُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ: بے حد بلندی اور بے انتہا عظمت والا صرف وہی ہے (الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ خبر پر الف لام آنے سے قصر پیدا ہو گیا کہ وہی علیّ و عظیم ہے) تو وہ کیسے گوارا کر سکتا ہے کہ اس کی بنائی ہوئی مخلوق اس کے مقابلے میں بے حد پست اور بے انتہا حقیر ہو کر اس کے احکام نہ مانے۔