سورة فصلت - آیت 35
وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور یہ صفت صرف ان لوگوں میں پیدا ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ صفت صرف بڑے نصیب والے کو حاصل ہوتی ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ وَ مَا يُلَقّٰىهَا اِلَّا الَّذِيْنَ صَبَرُوْا: یعنی برائی کا جواب سب سے اچھے طریقے کے ساتھ دینے کی توفیق انھی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جنھوں نے اس سے پہلے بھی صبر کی عادت اپنائی ہوتی ہے۔ ’’ صَبَرُوْا ‘‘ ماضی کا صیغہ ہے۔ 2۔ وَ مَا يُلَقّٰىهَا اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِيْمٍ: یعنی یہ خوبی کہ برائی کا جواب سب سے اچھے طریقے کے ساتھ دیں، صرف انھی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو بہت بڑے نصیب والے ہوں۔ معلوم ہوا یہ حوصلہ انسان کے بس کی بات نہیں، محض اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، اس لیے اپنی کوشش کے ساتھ ساتھ اسی سے صبر اور حوصلے کی دعا کرنا لازم ہے۔