وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
اور تم سب اس بہترین کلام کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تم پر نازل کیا گیا ہے، قبل اس کے کہ عذاب الٰہی تمہیں اچانک لے آئے، اور تمہیں اس کا احساس بھی نہ ہو سکے
1۔ وَ اتَّبِعُوْا اَحْسَنَ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ ....: یہاں ’’ اَحْسَنَ ‘‘ کی اضافت ’’ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ ‘‘ کی طرف اضافت بیانیہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی قرآن و حدیث کی پیروی کرو، جو ساری کی ساری ہی احسن اور دوسرے ہر کلام سے اچھی ہے، فرمایا : ﴿اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِيْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ ﴾ [ الزمر : ۲۳ ] ’’اللہ نے سب سے اچھی بات نازل فرمائی، ایسی کتاب جو آپس میں ملتی جلتی ہے۔‘‘ مزید تفصیل سورۂ زمر کی آیات (۱۷، ۱۸) کی تفسیر میں دیکھیے۔ 2۔ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً : اچانک عذاب سے اس لیے ڈرایا کہ اس میں نہ سنبھلنے کی مہلت ملے گی نہ توبہ کی، اس لیے جلد از جلد اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی اختیار کر لو، اس سے پہلے کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت تم پر اچانک آ جائے، جب کہ تم سوچتے بھی نہ ہو، کیونکہ عذاب آنے کے بعد کی جانے والی توبہ قبول نہ ہو گی۔ مزید دیکھیے سورۂ نساء (۱۸)، یونس (۵۱ اور ۹۰، ۹۱) اور سورۂ مومن (۸۴، ۸۵)۔