أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِي النَّارِ
تو کیا جن کے بارے میں اللہ کے عذاب کا فیصلہ (١٣) ہوچکا ہے، کیا جو جہنم میں جا چکا ہے، اسے آپ وہاں سے نکال لیں گے
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ....: تو کیا وہ شخص جس (کے شیطان کی پیروی اور کفر پر اصرار اور ضد اور عناد کی وجہ سے اس) پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی اور جسے اللہ تعالیٰ آگ میں ڈالنے کا فیصلہ فرما چکا (دیکھیے سورۂ ص : ۸۵) تو اے نبی! کیا تو اسے بچالے گا جو آگ میں ہے؟ نہیں! تو ہر گز نہیں بچا سکے گا۔ پھر جسے تو نہ بچا سکا تو اور کون ہے جو اسے آگ سے بچا سکے گا؟ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے کہ بے شک آپ کی شدید خواہش ہے کہ سب لوگ ایمان لے آئیں مگر ایمان لانے کی توفیق دینا یا نہ دینا آپ کے اختیار میں نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ ﴾ [ القصص : ۵۶ ] ’’بے شک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے۔‘‘