سورة ص - آیت 75

قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ نے کہا، اے ابلیس ! میں نے جسے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا ہے، اسے سجدہ کرنے سے تمہیں کس بات نے روک دیا ہے، کیا تم نے تکبر کیا ہے، یا تم حقیقت میں بلند مرتبہ والوں میں سے ہو

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ يٰاِبْلِيْسُ مَا مَنَعَكَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ: اس آیت سے آدم علیہ السلام کا شرف اور ان کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صاف لفظوں میں فرمایا کہ میں نے اسے اپنے دو ہاتھوں سے بنایا۔ بعض لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاتھوں کا انکار کرتے ہیں اور اس کی تاویل کرتے ہیں، مگر جب خود اس نے اپنے ہاتھوں کا ذکر فرمایا ہے تو اس کا انکار کیسے کیا جا سکتا ہے؟ تفصیل سورۂ مائدہ کی آیت (۶۴) میں اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿ بَلْ يَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِ ﴾ کی تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔ اَسْتَكْبَرْتَ اَمْ كُنْتَ مِنَ الْعَالِيْنَ : ’’ اَسْتَكْبَرْتَ ‘‘ اصل میں ’’أَ اِسْتَكْبَرْتَ‘‘ تھا، ہمزہ استفہام آنے کے بعد ہمزہ وصلی کی ضرورت نہ رہی، اس لیے اسے حذف کر دیا۔ تفصیل سورۂ حجر (۳۲ تا ۴۰) میں دیکھیے۔