سورة ص - آیت 31
إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جب شام کے وقت ان کے سامنے عمدہ گھوڑے (١٧) لائے گئے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصّٰفِنٰتُ الْجِيَادُ: ’’اَلْعَشِيُّ‘‘ ظہر سے لے کر شام تک کا وقت، بعض ساری رات بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔ ’’ الصّٰفِنٰتُ‘‘ ’’صَافِنٌ‘‘ کی جمع ہے، وہ گھوڑا جو کھڑا ہو تو تین پاؤں کو پوری طرح زمین پر رکھے اور چوتھے سُم کا سرا زمین کے ساتھ لگا رہے۔ یہ صفت عموماً اعلیٰ نسل کے گھوڑوں میں پائی جاتی ہے۔ ’’ الْجِيَادُ‘‘ ’’جَوَادٌ‘‘ کی جمع ہے، تیز رفتار۔ یہ دونوں الفاظ مذکر و مؤنث دونوں گھوڑوں پر بولے جاتے ہیں۔ دو صفتیں اس لیے بیان فرمائیں کہ کھڑے ہونے کی حالت میں وہ گھوڑے ’’صافنات‘‘ تھے اور چلنے میں ’’جواد‘‘ (تیز رفتار) تھے۔ یعنی پچھلے پہر اعلیٰ نسل کے تیز رفتار گھوڑے ان کے سامنے معائنے کے لیے پیش کیے گئے۔