سورة الصافات - آیت 19

فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس وہ صرف ایک ڈانٹ ہوگی کہ سب دیکھنے لگیں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ : اس سے مراد دوسرا نفخہ ہے۔ یعنی انھیں دوبارہ اٹھانے کے لیے اللہ تعالیٰ کو کسی خاص اہتمام کی ضرورت نہیں ہو گی، بلکہ صور کی ایک پھونک ایسی زبردست ڈانٹ اور اٹھ جانے کا اعلان ہو گی کہ سب قبروں سے نکل کر زمین کے اوپر ہوں گے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ فَاِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ (13) فَاِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ ﴾ [ النازعات : ۱۳، ۱۴ ] ’’پس وہ تو صرف ایک ہی ڈانٹ ہو گی۔ پس یک لخت وہ زمین کے اوپر ہوں گے۔‘‘ فَاِذَا هُمْ يَنْظُرُوْنَ : یعنی اس ایک ہی ڈانٹ سے سب مردے خواہ مٹی ہو چکے ہوں، یکایک زندہ ہو کر قیامت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے۔