سورة يس - آیت 79

قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ انہیں وہ اللہ زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ اپنی مخلوقات کے بارے میں پورا علم رکھتا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ يُحْيِيْهَا الَّذِيْ اَنْشَاَهَا ....: یعنی جس نے ان ہڈیوں کو اس وقت پیدا کر لیا جب ان کا وجود ہی نہ تھا، پھر ان میں جان ڈال دی، وہی انھیں دوبارہ زندہ کر دے گا، کیونکہ دوبارہ بنانا تو زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اگرچہ اس قادر مطلق کے لیے پہلی مرتبہ بنانا اور دوبارہ بنانا یکساں آسان ہے۔ دیکھیے سورۂ روم (۲۷)۔ وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيْمُ : ’’ خَلْقٍ ‘‘ مصدر بھی ہو سکتا ہے، یعنی ’’ہر طرح کا پیدا کرنا‘‘ اور اسم مفعول بمعنی مخلوق بھی، یعنی ’’ہر ہر مخلوق‘‘ پہلا معنی ہو تو مطلب یہ ہے کہ وہ ہر چیز کے متعلق خوب جانتا ہے کہ اسے کس طرح پیدا کرنا ہے، پھر یہ بھی کہ اسے پہلی دفعہ کیسے پیدا کرنا ہے اور دوبارہ کیسے بنانا ہے، لہٰذا اس کے لیے بوسیدہ ہڈیوں کو زندہ کرنا کچھ مشکل نہیں۔ دوسرا معنی ہو تو مطلب یہ ہے کہ وہ ہر ہر مخلوق کو جانتا ہے کہ وہ کہاں ہے اور اس کے فنا ہونے کے بعد اس کے ذرات کہاں کہاں ہیں، سو وہ ہر ذرے کو اس کی جگہ سے جمع کر کے دوبارہ زندہ کر سکتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( كَانَ رَجُلٌ يُسْرِفُ عَلٰی نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ لِبَنِيْهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُوْنِيْ ثُمَّ اطْحَنُوْنِيْ ثُمَّ ذَرُّوْنِيْ فِي الرِّيْحِ، فَوَ اللّٰهِ ! لَئِنْ قَدَرَ اللّٰهُ عَلَيَّ لَيُعَذِّبَنِّيْ عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذٰلِكَ، فَأَمَرَ اللّٰهُ الْأَرْضَ، فَقَالَ اجْمَعِيْ مَا فِيْكِ مِنْهُ فَفَعَلَتْ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ يَا رَبِّ! خَشْيَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ )) [ بخاري، أحادیث الأنبیاء، باب : ۳۴۸۱ ] ’’ایک آدمی اپنی جان پر زیادتی کرتا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا، اس نے اپنے بیٹوں سے کہا، جب میں فوت ہو جاؤں، مجھے جلا دینا، پھر مجھے پیسنا، پھر مجھے ہوا میں اڑا دینا، کیونکہ قسم ہے اللہ کی! اگر اللہ نے مجھ پر قابو پا لیا تو مجھے ایسا عذاب دے گا جو اس نے کسی کو نہیں دیا۔ تو جب وہ فوت ہو گیا، اس کے ساتھ ایسے ہی کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا، فرمایا، تجھ میں اس کا جو کچھ ہے جمع کر دے، اس نے ایسے ہی کیا تو وہ اسی وقت کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تجھے اس طرح کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟‘‘ اس نے کہا : ’’اے میرے رب! تیرے خوف نے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔‘‘