سورة يس - آیت 22

وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس اللہ کی عبادت (١٣) نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے، اور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا لِيَ لَا اَعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ : توحید کی دعوت دیتے ہوئے اس مرد صالح نے نہایت حکیمانہ اسلوب اختیار کیا کہ انھیں مخاطب کرنے کے بجائے اپنے آپ کو مخاطب کر لیا، تاکہ وہ چڑ نہ جائیں۔ یعنی آخر مجھے کیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور ان کی عبادت کروں جنھوں نے کچھ بھی پیدا نہیں کیا، بلکہ خود لوگوں نے انھیں بنایا ہے۔ وَ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ : اور یہ بھی نہ سمجھنا کہ اس نے ہمیں پیدا کر کے آزاد چھوڑ دیا ہے، اب اس کا کوئی تعلق واسطہ ہم سے نہیں رہا، بلکہ تم سب کو مرنے کے بعد اسی کے پاس واپس لے جایا جائے گا، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو۔