وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ ۖ وَمِن كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ۖ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور دونوں دریا برابر (١٠) نہیں ہیں، یہ میٹھا، پیاس بجھانے والا اور پینے میں خوشگوار ہے، اور یہ کھاری تلخ ہے، اور ہر ایک سے تم تازہ گوشت حاصل کرکے کھاتے ہو، اور زیور نکالتے ہو جسے تم پہنتے ہو، اور تم اس میں کشتیوں کو دیکھتے ہو جو پانی کو پھاڑتی ہوئی چلتی ہیں، تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرتے رہے
وَ مَا يَسْتَوِي الْبَحْرٰنِ ....: موت کے بعد زندگی کے لیے بارش کے ساتھ مردہ زمین کو زندہ کرنے کی مثال اور دوسری مثالوں کے بعد دوبارہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور کمال قدرت کے مزید دلائل کا بیان فرمایا۔ ان میں سے ایک دلیل میٹھے دریاؤں اور نمکین سمندروں کا بظاہر ایک ہونے اور کئی منافع میں ایک جیسا ہونے کے باوجود کئی چیزوں میں ایک دوسرے سے مختلف ہونا ہے۔ عذب فرات کی مفصل تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ فرقان (۵۳) اور باقی آیت کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ نحل(۱۴)۔