قُلْ إِنَّ رَبِّي يَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَّامُ الْغُيُوبِ
آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب جو تمام غیبی امور کا جاننے والا ہے، حق کو باطل پر دے مارتا ہے
1۔ قُلْ اِنَّ رَبِّيْ يَقْذِفُ بِالْحَقِّ : ’’قَذَفَ يَقْذِفُ‘‘ کا معنی پھینکنا ہے، یہ ڈالنے کے معنی میں بھی آتا ہے : ’’أَيْ يَقْذِفُ بِالْحَقِّ فِيْ قُلُوْبِ أَصْفِيَاءِهِ ‘‘ یعنی وہ اپنے خاص بندوں کے دلوں میں حق ڈال دیتا ہے۔ جب ثابت ہو گیا کہ یہ نبی نہ مجنون ہے، نہ دنیا کا طالب، نہ تم اس کے کسی قول یا فعل کو جھوٹ، جادو یا دیوانگی ثابت کر سکے تو ثابت ہوا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اس لیے فرمایا، اے نبی! جو لوگ توحید، انبیاء کی رسالت اور آخرت کے منکر ہیں ان سے کہہ دے کہ بے شک میرا رب وحی کے ذریعے سے اپنے چنے ہوئے بندوں کے دل میں حق بات ڈالتا ہے، اسی نے میرے دل میں بذریعہ وحی اس حق کا القا فرمایا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿يُلْقِي الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ لِيُنْذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ ﴾ [المؤمن:۱۵] ’’وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی اتارتا ہے، تاکہ آپس کی ملاقات کے دن سے ڈرائے۔‘‘ ’’ يَقْذِفُ بِالْحَقِّ‘‘ کا دوسرا معنی ’’يَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ‘‘ ہے، یعنی کہہ دے بے شک میرا رب حق کو باطل پر پھینک مارتا ہے تو وہ اس کا دماغ کچل دیتا ہے، پس وہ اچانک مٹنے والا ہوتا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ ﴾ [الأنبیاء:۱۸] ’’بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا دماغ کچل دیتا ہے، پس اچانک وہ مٹنے والا ہوتا ہے۔‘‘ یعنی تمھارے اس حق کو جھوٹ یا جادو یا دیوانگی کہنے سے اس کا کچھ نہیں بگڑے گا، میرا رب اس حق کو باطل پر اس زور سے پھینک مارے گا کہ وہ یکایک ہی مٹ جائے گا۔ اس آیت میں تیسری بات کی تلقین ہے کہ آپ مشرکین کو صراحت سے کہہ دیجیے کہ تم لوگ نہ حق سے جھگڑے میں غالب آ سکتے ہو نہ لڑائی میں، کیونکہ میرا رب میرے دل میں حق کا القا کرتا ہے، کیونکہ وہ تمام غیبوں کو خوب جاننے والا ہے۔ اب جو شخص غیب جانتا ہی نہیں، نہ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیب کی کوئی بات بتائی جاتی ہے تو وہ حق کے ساتھ کیا جھگڑا کرے گا؟ پھر میرا رب حق کو باطل پر مار کر اس کا دماغ کچل دیتا، تو اہل باطل اہل حق کے ساتھ کیا لڑائی کریں گے؟ 2۔ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ : وہ تمام غیبوں کو خوب جاننے والا ہے۔ غیب کی ان باتوں میں سے جو چاہے اپنے جس پیغمبر کے دل میں چاہے ڈال دیتا ہے اور وہی خوب جانتا ہے کہ غیب کی کس بات کی اطلاع کس پیغمبر کو دینی ہے۔ دیکھیے سورۂ جنّ (۲۶ تا ۲۸)۔