سورة سبأ - آیت 25

قُل لَّا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ ہمارے جرائم کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا (٢١) جائے گا، اور نہ ہم سے تمہارے کرتوتوں کے بارے میں سوال ہوگا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ لَّا تُسْـَٔلُوْنَ عَمَّا اَجْرَمْنَا ....: یہ بھی بحث و مناظرہ میں حکمت و شائستگی برتنے کی تعلیم ہے، یعنی باوجود یہ کہ مسلمان حق پر ہیں اور ان کے اعمال نیک ہیں، مگر انھیں چاہیے کہ مخاطب کو یوں کہہ کر غور و فکر کی دعوت دیں کہ اپنے صغیرہ گناہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے لیے جرم کا لفظ استعمال کریں اور ان کے کفرو شرک اور کبیرہ گناہوں کے لیے لفظ ’’عمل‘‘ استعمال کریں کہ تم سے اس کے بارے میں سوال نہیں ہو گا جو ہم نے جرم کیے اور ہم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو عمل تم کر رہے ہو۔ اپنے لیے ماضی کا لفظ ’’ اَجْرَمْنَا ‘‘ استعمال کرنے کا حکم دیا اور ان کے لیے مضارع کا لفظ ’’ تَعْمَلُوْنَ‘‘ استعمال کرنے کا حکم دیا، یعنی فرض کرو ہم مجرم ہیں تو اس کا خمیازہ ہم بھگتیں گے، تم سے اس کی باز پرس نہیں ہو گی اور تمھارا کوئی عمل گرفت کے قابل ہوا تو اس کی بازپرس تم سے ہو گی، ہم سے نہیں۔ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک کو اپنا فائدہ مدنظر رکھنا چاہیے کہ کہیں ہم غلط راستے پر تو نہیں جا رہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا، اس کا مطلب ان سے براء ت کا اظہار ہے، یعنی نہ تم ہمارے ہو نہ ہم تمھارے، بلکہ ہم تمھیں اللہ تعالیٰ کی طرف، اس کی توحید اور اس اکیلے کی عبادت کی طرف دعوت دیتے ہیں، اگر تم قبول کر لو تو تم ہمارے اور ہم تمھارے ہو گئے اور اگر نہ مانو تو ہم تم سے بری ہیں اور تم ہم سے بری ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّيْ عَمَلِيْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ اَنْتُمْ بَرِيْٓـُٔوْنَ مِمَّا اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِيْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ ﴾ [ یونس : ۴۱ ] ’’ اور اگر وہ تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے میرے لیے میرا عمل ہے اور تمھارے لیے تمھارا عمل، تم اس سے بری ہو جو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ قُلْ يٰاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ (1) لَا اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ (2) وَ لَا اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَا اَعْبُدُ (3) وَ لَا اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ (4) وَ لَا اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَا اَعْبُدُ (5) لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَ لِيَ دِيْنِ ﴾ [ الکافرون : ۱ تا ۶ ] ’’کہہ دے اے کافرو! میں اس کی عبادت نہیں کرتا جس کی تم عبادت کرتے ہو ۔ اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں ۔ اور نہ میں اس کی عبادت کرنے والا ہوں جس کی عبادت تم نے کی۔ اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں۔ تمھارے لیے تمھارا دین اور میرے لیے میرا دین ہے۔‘‘