ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا ۖ وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ
ہم نے انہیں یہ بدلہ ان کے کفر کی وجہ سے دیا تھا، اور ہم صرف نا شکروں کو ہی ایسا بدلہ دیتے ہیں
ذٰلِكَ جَزَيْنٰهُمْ بِمَا كَفَرُوْا ....: ’’ الْكَفُوْرَ ‘‘ مبالغے کا صیغہ ہے، بہت کفر کرنے والا، بہت ناشکرا۔ یعنی ہم نے انھیں اس کا بدلا دیا جو انھوں نے ناشکری کی اور ایسی سخت سزا ہم اسی کو دیتے ہیں جو بہت ناشکرا ہو، یعنی کافر و مشرک ہو، کیونکہ بڑی ناشکری اور بڑا ظلم شرک ہی ہے۔ تھوڑی بہت ناشکری والے سے ہمارا معاملہ درگزر کا ہوتا ہے۔ ’’ وَ هَلْ نُجٰزِيْ اِلَّا الْكَفُوْرَ ‘‘ کے الفاظ سے معلوم ہو رہا ہے کہ یہاں کچھ الفاظ جو آگے قوسین میں ہیں، محذوف ہیں، یعنی ہم نے انھیں یہ جزا اس کے بدلے میں دی جو انھوں نے ناشکری کی (اور ناشکری میں حد سے بڑھ گئے) اور ہم ایسے بڑے ناشکرے ہی کو یہ سخت بدلا دیا کرتے ہیں۔