أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں (٢٠) ہیں کہ ہم خشک اور بنجر زمین تک پانی پہنچاتے ہیں، پھر سا کے ذریعہ فصل اگاتے ہیں جسے ان کے جانور خود کھاتے ہیں، کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں
اَوَ لَمْ يَرَوْا اَنَّا نَسُوْقُ الْمَآءَ اِلَى الْاَرْضِ الْجُرُزِ ....: یہ توحید و رسالت کے ساتھ سورت کے تیسرے بنیادی مضمون کا تذکرہ ہے، یعنی کیا ان لوگوں نے اپنی آنکھوں سے بارش کے پانی کے ساتھ بنجر زمین سے کھیتیوں کو پیدا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، جن میں سے وہ بھی کھاتے ہیں اور ان کے چوپائے بھی؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ تمام مردوں کو دوبارہ زندگی بخش کر حساب کے لیے سامنے لا کر کھڑا کرے گا۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۵۷)، روم (۵۰) اور یٰس(۳۳ تا ۳۵)۔