فَذُوقُوا بِمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا إِنَّا نَسِينَاكُمْ ۖ وَذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(تب ان سے کہا جائے گا) چکھو (١٢) عذاب کا مزا، اس لئے کہ تم اس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے، آج ہم بھی تمہیں بھول گئے ہیں اور اپنے کئے کے سبب ہمیشہ باقی رہنے والے عذاب کا مزا چکھتے رہو
1۔ فَذُوْقُوْا بِمَا نَسِيْتُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هٰذَا : یعنی ان مجرموں سے کہا جائے گا کہ دنیا کے عیش میں گم ہو کر تم نے اس بات کو بالکل بھلا دیا کہ کبھی اپنے رب سے ملاقات بھی ہونی ہے، اب اس بھولنے کا مزا چکھو۔ آیت کے آخر میں اس مزے کی صراحت فرما دی کہ اپنے عمل کی وجہ سے ہمیشگی کا عذاب چکھو۔ 2۔ اِنَّا نَسِيْنٰكُمْ : یعنی جس طرح تم نے ہمیں بھلائے رکھا، آج ہم نے بھی تمھیں بھلا دیا۔ انھیں ہمیشہ عذاب میں چھوڑے رکھنے کو نسیان کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ ورنہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا بھولنا ممکن ہی نہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَ لَا يَنْسَى ﴾ [طٰہٰ : ۵۲ ] ’’میرا رب نہ بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔‘‘ اور دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۱۲۴ تا ۱۲۶)۔