خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں (٥) کے پیدا کیا ہے جنہیں تم دیکھ سکو اور زمین پر پہاڑ رکھ دیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں ہچکولے کھلائے اور اس پر ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے بارش برسایا جس کے ذریعہ زمین میں ہرق سم کی عمدہ چیزیں اگائیں
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ....: اس میں اللہ تعالیٰ کی عزت و حکمت کی چند نشانیوں کا ذکر فرما کر اس کی توحید کو اجاگر فرمایا، جو قرآن مجید کا سب سے بڑا اور اصل موضوع ہے۔ ’’ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ‘‘ کی تفسیر سورۂ رعد (۲) میں اور ’’ وَ اَلْقٰى فِي الْاَرْضِ رَوَاسِيَ اَنْ تَمِيْدَ بِكُمْ ‘‘ کی تفسیر سورۂ حجر (۱۹) اور سورۂ انبیاء (۳۱) میں دیکھیے۔