وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ
اور جس دن قیامت (٣٦) آئے گی، مجرمین قسمیں کھا کر کہیں گے کہ وہ دنیا میں صرف ایک گھڑی ٹھہرے تھے، اسی طرح وہ دنیا میں بھی دھوکہ اور فریب میں پڑے رہے
وَ يَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ....: قیامت کے دن مجرم لوگ قسمیں کھائیں گے کہ وہ ایک گھڑی کے سوا نہیں ٹھہرے، یعنی دنیا میں ان کی زندگی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں تھی۔ انھیں اتنا وقت ہی نہیں ملا کہ وہ اپنے رب کو پہچانتے یا اپنے پیغمبروں کی باتوں پر عمل کرتے۔ اس سے ان کا مقصد یہ ہوگا کہ اتنے تھوڑے وقت میں ہم پر حجت قائم نہیں ہوئی، اس لیے ہم معذور ہیں۔ (ابن کثیر) یعنی جس طرح یہ لوگ دنیا میں حق کو پہچانتے تھے اور جانتے بوجھتے ہوئے اسے چھوڑ کر باطل کی طرف جاتے اور باطل کے سچا ہونے پر قسمیں اٹھاتے تھے، اسی طرح آخرت میں بھی یہ جانتے ہوئے کہ وہ دنیا میں اتنی مدت رہے ہیں کہ اگر جاننا یا ماننا چاہتے تو یہ کام کر سکتے تھے۔ (فاطر : ۳۷) جھوٹی قسمیں کھائیں گے کہ وہ دنیا میں ایک گھڑی سے زیادہ رہے ہی نہیں اور سمجھ رہے ہوں گے کہ دنیا کی طرح یہاں بھی قسموں کی وجہ سے ہمارا جھوٹ چل جائے گا۔ دیکھیے سورۂ مجادلہ (۱۸)۔