وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحًا فَرَأَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوا مِن بَعْدِهِ يَكْفُرُونَ
اور اگر ہم ایک دوسری قسم کی ہوا بھیج دیں (٣٤) جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتیوں کو زرد دیکھنے لگیں، تو اس کے بعد ناشکری کرنے لگتے ہیں
وَ لَىِٕنْ اَرْسَلْنَا رِيْحًا ....: یعنی اگر ہم کوئی سخت سرد یا گرم ہوا بھیج دیں، جس سے ان کے کھیت زرد پڑجائیں تو وہ ناشکری کرنے لگ جائیں گے اور پہلی نعمت سے بھی مکر جائیں گے۔ اس میں کافر اور دنیا دار مسلمان کا حال بیان ہوا ہے کہ جب اس پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے تو اس وقت وہ خوش تو بہت ہوتا ہے مگر اللہ کا شکر پھر بھی ادا نہیں کرتا اور جب کوئی نعمت چھنتی ہے تو اس وقت اسے اللہ یاد تو آتا ہے مگر صبر و شکر کے لیے نہیں، بلکہ کفر اور ناشکری کے کلمات کا ہدف بنانے کے لیے۔ نعمت ملنے پر اللہ کا احسان ماننے کے لیے تو قطعاً تیار نہ تھا، زوالِ نعمت پر اور بھی برگشتہ ہو گیا اور اللہ کو کوسنے لگ گیا کہ اس نے ہم پر یہ کیسی مصیبت ڈال دی ہے۔