سورة الروم - آیت 35

أَمْ أَنزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا فَهُوَ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوا بِهِ يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ہم نے ان کے پاس کوئی دلل (٢١) بھیج دی ہے جو انہیں ان شرکاء کی خبر دیتی ہے جنہیں وہ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَمْ اَنْزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطٰنًا ....: ’’ اَمْ ‘‘ کلام کے درمیان آتا ہے، اس سے پہلے ہمزہ استفہام والا جملہ ہوتا ہے، یہاں وہ جملہ کیا ہے؟ رازی نے فرمایا : ’’تو کیا وہ بلا دلیل محض خواہش نفس کی پیروی میں شریک کر رہے ہیں، یا ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے…؟‘‘ ہمارے استاذ محمد عبدہ لکھتے ہیں : ’’یعنی آخر شرک کی دلیل کیا ہے؟ کیا ان کی عقل یہ کہتی ہے یا (ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے اور) ہماری کسی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ تمھارے فلاں بزرگ کو ہم نے اپنے اختیارات میں شریک کر لیا ہے، لہٰذا تم انھیں بھی اپنی حاجت روائی کے لیے پکار سکتے ہو؟‘‘ مزید دیکھیے سورۂ احقاف (۴)۔