قَالَتْ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ
مریم نے کہا (41) اے میرے رب ! مجھے لڑکا کیسے ہوسکتا ہے؟ مجھے تو کسی انسان نے چھوا بھی نہیں ہے، کہا، اسی طرح اللہ نے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جب کسی چیز کا فیصلہ کرلیتا ہے تو وہ ہوجا کہتا ہے، تو وہ چیز ہوجاتی ہے
اَنّٰى يَكُوْنُ لِيْ وَلَدٌ وَّ لَمْ يَمْسَسْنِيْ بَشَرٌ:مریم علیہا السلام کو جب لڑکے کی خوشخبری دی گئی تو انھوں نے تعجب کا اظہار کیا، تعجب کا اظہار اس کے ناممکن ہونے پر نہیں بلکہ کس طرح ہونے پر کیا، کیونکہ ظاہری اسباب موجود نہیں۔ کہنے لگیں، مجھے تو آج تک کسی بشر نے ہاتھ نہیں لگایا، پھر میرے ہاں بچہ کیسے ہو گا !؟ فرمایا:’’اللہ اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔‘‘ زکریا علیہ السلام کے قصے میں ’’يَفْعَلُ ‘‘ اور یہاں ’’يَخْلُقُ ‘‘ فرمایا۔ پہلا لفظ عام ہے، کیونکہ وہاں میاں بیوی دونوں موجود تھے، گو بوڑھے تھے۔ ’’يَخْلُقُ ‘‘ خاص ہے، کیونکہ مرد کے بغیر اسباب ہی مکمل نہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ مریم (۲۰، ۲۱)۔