وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور ہم نے اہل مدین کے لیے ان کے بھائی شعیب (١٩) کو بھیجا تو انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو، اور قیامت کے دن پر ایمان رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو
وَ اِلٰى مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا ....: ان آیات کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (رکوع ۱۱) اور سورۂ ہود (رکوع ۸) ’’ وَارْجُوْا الْيَوْمَ الْاٰخِرَ ‘‘ ’’رَجَاءٌ‘‘ کا معنی امید ہے، یہ خوف کے معنی میں بھی آتا ہے، کیونکہ امید اور خوف لازم و ملزوم ہیں۔ یعنی آخرت کے آنے کی امید رکھو، یہ نہ سمجھو کہ زندگی بس دنیا ہی کی ہے، اس کے بعد کوئی زندگی نہیں۔ یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ایمان اور عمل صالح کے ساتھ آخرت کے دن کی امید رکھو کہ اس میں تمھارے نیک اعمال کا پورا بدلا ملے گا۔