قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے میرے نبی آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ زمین میں چلو پھرو اور غور (١٢) کرو کہ کس طرح اللہ نے مخلوقات کو پیدا کیا ہے پھر قیامت کے دن انہیں دوبارہ زندگی دے گا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
قُلْ سِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ ....: یعنی اپنی ذات کو چھوڑ کر دوسری چیزوں کی پیدائش میں بھی غور کرو اور چل پھر کر دیکھو۔ زمین اور آسمان کی نشانیوں پر غور کرو، آسمانوں کو، ستاروں کو، زمینوں کو، پہاڑوں کو، درختوں کو، جنگلوں کو، نہروں کو، دریاؤں کو، سمندروں کو،پھلوں کو، کھیتوں کو دیکھو تو سہی، یہ سب کچھ نہیں تھا، پھر اللہ نے سب کچھ پیدا کر دیا۔ یہ تمام نشانیاں اللہ تعالیٰ کی قدرت کو ظاہر کرتی ہیں، اسی پر دوسری زندگی کو قیاس کر لو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے، پہلی دفعہ پیدا کرنے پر بھی اور دوبارہ پیدا کرنے پر بھی۔ پچھلی آیت میں اپنے نفس اور اپنی ذات پر غور کرنے کا حکم دیا تھا، اس آیت میں آفاق پر غور کا حکم دیا۔