وَإِن تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اور اگر تم مجھے جھٹلاؤ گے تو تم سے پہلے بھی بہت سی امتوں نے اپنے انبیائ کو جھٹلای تھا اور رسول کی ذمہ داری تو صاف صاف پیغام پہنچا دیتا ہے
1۔ وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا فَقَدْ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ: واؤ عطف سے ظاہر ہے کہ اس سے پہلے والا جملہ، جس پر اس جملے کا عطف ہے، وہ محذوف ہے، یعنی ’’فَإِنْ تُصَدِّقُوْنِيْ فَقَدْ فُزْتُمْ بِسَعَادَةِ الدَّارَيْنِ‘‘ ’’سو اگر تم میری تصدیق کرو تو تم دنیا اور آخرت کی سعادت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘ ’’ وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا ....‘‘ اور اگر تم مجھے جھٹلا دو تو نصیحت کے لیے تمھارا یہ بات جاننا ہی کافی ہے کہ تم سے پہلے بہت سی امتوں نے اپنے انبیاء کو جھٹلایا، مثلاً قوم نوح، عاد، ثمود وغیرہ، تو ان کا انجام کیا ہوا۔ انھوں نے پیغمبروں کا کچھ بگاڑا یا اپنا انجام ہی خراب کیا ؟ 2۔ وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : اور رسول کے ذمے اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ اللہ کا پیغام اس طرح پہنچا دے کہ اس میں کوئی شک باقی نہ رہے، کسی کے ماننے یا نہ ماننے کی اس پر کوئی ذمہ داری نہیں۔