سورة آل عمران - آیت 42

وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور جب فرشتوں نے کہا (36) اے مریم ! اللہ نے تمہیں برگزیدہ بنایا، اور تمہیں پاک کیا، اور سارے جہان کی عورتوں کے مقابلہ میں تمہیں چن لیا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ....: اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے مریم علیہا السلام کو چننے کا ذکر دو مرتبہ آیا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ محض تاکید کے لیے ہو، یا پہلے چننے سے مراد بچپن میں مریم علیہا السلام کو شرف قبولیت بخشنا ہو، جو آیت:﴿فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ ﴾ میں مذکور ہے اور دوسرے چننے سے مراد اللہ تعالیٰ کا انھیں عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے لیے منتخب فرمانا اور خصوصی فضیلت عطا کرنا ہو۔ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِيْنَ:سب جہانوں کی عورتوں سے مراد صرف اس زمانے کی عورتیں ہیں، کیونکہ احادیث میں مریم علیہا السلام کی طرح خدیجہ، فاطمہ اور عائشہ رضی اللہ عنھن کی فضیلت میں بھی اسی قسم کے الفاظ مذکور ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مردوں میں سے بہت سے لوگ کامل ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں سے آسیہ زوجۂ فرعون اور مریم بنت عمران ہی کامل ہوئی ہیں اور عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح ثرید کو باقی کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔‘‘ [بخاری، أحادیث الأنبیاء، باب قول اللہ تعالٰی:﴿ و ضرب اللہ مثلاً… ﴾:۳۴۱۱، عن أبی موسیٰ الأشعری رضی اللّٰہ عنہ ] انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمام جہانوں کی عورتوں میں تمہارے لیے مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد اور آسیہ زوجۂ فرعون کافی ہیں۔‘‘ [ترمذی، المناقب، باب فضل خدیجۃ:۳۸۷۸ ]