وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور جس دن (٣٢) ہر امت میں سے ہم ایک گروہ ایسے لوگوں کا اکٹھا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے پھر وہ صفوں میں کھڑے کیے جائیں گے
وَ يَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ ....: ’’يُوْزَعُوْنَ‘‘ ’’وَزَعَ يَزَعُ‘‘ (ف) سے مضارع مجہول ہو تو معنی ہے ’’روکے جائیں گے‘‘ اور ’’أَوْزَعَ يُوْزِعُ‘‘ (افعال) سے ہو تو معنی ہے ’’الگ الگ تقسیم کیے جائیں گے۔‘‘ یعنی ہر امت میں سے اللہ کی آیات جھٹلانے والے لوگوں کے گروہ کو جمع کیا جائے گا، پھر جو لوگ آگے ہوں گے انھیں روک لیا جائے، تاکہ پیچھے والے ان سے آکر مل جائیں۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ ان کی الگ الگ قسموں کی جماعت بندی کی جائے گی، مثلاً چوروں، ڈاکوؤں، قاتلوں اور زانیوں وغیرہ میں سے ہر ایک کا الگ جتھا بنایا جائے گا۔ اس معنی کی تائید سورۂ صافات کی آیت (۲۲) اور سورۂ تکویر کی آیت (۷) سے ہوتی ہے۔