سورة آل عمران - آیت 20

فَإِنْ حَاجُّوكَ فَقُلْ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ۗ وَقُل لِّلَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْأُمِّيِّينَ أَأَسْلَمْتُمْ ۚ فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اگر وہ لوگ آپ کے ساتھ جھگڑیں، تو آپ کہہ دیجئے، کہ میں نے تو اپنا سر اللہ کے سامنے جھکا دیا (17)، اور میرے ماننے والوں نے بھی، اور آپ اہل کتاب اور مشرکینِ عرب سے کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگوں نے بھی اپنا سر اللہ کے سامنے جھکا دیا؟ پس اگر وہ اسلام لے آئیں گے تو ہدایت پا لیں گے، اور اگر روگردانی کریں گے تو آپ کی ذمہ داری صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاِنْ حَآجُّوْكَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلّٰهِ....: اسلام کی حقانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدق ثابت ہو جانے کے باوجود بھی اگر اہل کتاب کفر و عناد کی راہ اختیار کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجیے کہ میں نے تو اپنا ظاہر و باطن اللہ کے سامنے جھکا دیا ہے اور یہی حال میری پیروی کرنے والے مسلمانوں کا بھی ہے اور اہل کتاب یہود و نصاریٰ اور اُمی لوگوں، یعنی مشرکین عرب، سب سے کہہ دیجیے کہ اگر تم اسلام لے آؤ گے تو صراط مستقیم پر گامزن ہو جاؤ گے اور اگر روگردانی کرو گے تو میرا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے اور حساب تو تمہیں اللہ ہی کو دینا ہو گا۔ 2۔ اس آیت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب و عجم کے تمام ملوک و امراء کو دعوتی خطوط لکھے اور اپنی عمومی رسالت کا اعلان کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ! اس امت میں سے اگر کوئی بھی یہودی ہو یا نصرانی، وہ میرے بارے میں سنے اور اس پر ایمان نہ لائے جو دے کر مجھے بھیجا گیا ہے تو وہ اصحاب النار میں سے ہو گا۔‘‘ [مسلم، الإیمان، باب وجوب الإیمان برسالۃ....: ۱۵۳ ] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے سرخ و سیاہ (یعنی عرب و عجم) کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ [مسند أحمد:145؍5، ح:۲۱۳۵۷، عن أبی ذر رضی اللّٰہ عنہ] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر نبی کو خاص اس کی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ [بخاری، التیمم، باب:۳۳۵ ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیامت تک اور تمام لوگوں کی طرف رسول ہونے پر کتاب و سنت میں بکثرت دلائل موجود ہیں۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۱۵۸) اور سبا (۲۸) حتیٰ کہ جنوں کی طرف بھی۔ دیکھیے احقاف (۳۱)۔