سورة الشعراء - آیت 165
أَتَأْتُونَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا تم سارے جہاں والوں میں سے مردوں (٤٣) سے خواہش پوری کرتے ہو۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِيْنَ: اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ سارے جہانوں میں سے تم نے مردوں کو اس کام کے لیے چن لیا ہے کہ ان سے خواہش نفس پوری کرو، حالانکہ دنیا میں عورتیں بہت ہیں۔ دوسرا یہ کہ دنیا بھر میں تم ہی ایسے لوگ ہو جو شہوت پوری کرنے کے لیے مردوں کے پاس جاتے ہو، تم سے پہلے کسی نے یہ خسیس حرکت نہیں کی۔ اس مفہوم کی صراحت سورۂ عنکبوت میں اس طرح آئی ہیں : ﴿ اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ ﴾ [ العنکبوت : ۲۸ ] ’’بے شک تم یقیناً اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔‘‘