قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ
آپ کہہ دیجئے ! کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز کی خبر دوں (12) اللہ سے ڈرنے والوں کو ان کے رب کے پاس ایسی جنتیں ملیں گی، جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے، اور پاکیزہ بیویاں ملیں گی، اور اللہ کی خوشنودی ملے گی، اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے
دیکھیے سورۂ بقرہ کی آیت (۲۵) کی تفسیر۔ اس آیت میں مذکور لفظ ”رِضْوَانٌ“ ’’ رَضِيَ يَرْضَي (س)‘‘ ناقص واوی سے مصدر ہے، اس کا مصدر ’’رِضًا ‘‘ بھی آتا ہے، مگر ”رِضْوَانٌ“ میں حروف زیادہ ہونے اور تنوین برائے تعظیم ہونے کی وجہ سے ترجمہ ’’عظیم خوشنودی ‘‘ کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نعمت جنت کی تمام نعمتوں سے اعلیٰ ہے، اللہ نے فرمایا:﴿وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ ﴾ [التوبۃ:۷۲ ] ’’اور اللہ کی طرف سے تھوڑی سی خوشنودی سب سے بڑی ہے۔‘‘