وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ
اور جب تم کسی کی گرفت کرتے ہو تو بڑی ظالمانہ گرفت کرتے ہو۔
وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِيْنَ : یہ ان کا تیسرا کام ہے جس پر ہود علیہ السلام نے انکار فرمایا کہ تم ایسے سنگدل اور انسانیت سے عاری ہو کہ کمزوروں کے لیے تمھارے دل میں کوئی رحم نہیں، وہ گرد و پیش کی کمزور قومیں ہوں یا تمھارے پست طبقہ کے لوگ، جب انھیں پکڑتے ہو تو بہت بے رحم ہو کر پکڑتے ہو، دنیا کے لالچ اور تکبر نے انسانی اخلاق کا لباس تمھارے جسموں سے اتار دیا ہے۔ اس کا باعث بھی یہی تھا کہ ان کا اللہ کی توحید اوریوم آخرت پر ایمان نہ تھا۔ ایمان سنگدلی کی اجازت نہیں دیتا۔ مومن قتل کرتے وقت بھی سنگدلی سے کام نہیں لیتا۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ أَعَفَّ النَّاسِ قِتْلَةً أَهْلُ الْإِيْمَانِ )) [ مسند أحمد :1؍393، ح : ۳۷۲۸، قال المحقق حدیث حسن ] ’’ یقیناً قتل کرنے میں سب لوگوں سے زیادہ اچھا طریقہ اختیار کرنے والے اہل ایمان ہوتے ہیں۔‘‘