وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ وَمَثَلًا مِّنَ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ
اور ہم نے تمہارے لیے کھلی آیتیں (٢٢) اور تم سے پہلے جو لوگ گزر چکے ہیں ان کے واقعات اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت نازل کی ہے۔
1۔ وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَيْكُمْ اٰيٰتٍ مُّبَيِّنٰتٍ: ’’ مُبَيِّنٰتٍ ‘‘ باب تفعیل سے اسم فاعل ’’مُبَيِّنَةٌ‘‘ کی جمع ہے، یہ باب لازم و متعدی دونوں میں آتا ہے، یہاں دونوں معنی اکٹھے بھی مراد ہو سکتے ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات واضح اور آسانی سے سمجھ میں آنے والی بھی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے احکام و فرامین کو خوب واضح کرنے والی بھی ہیں۔ ان آیات سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی تمام آیات ہیں، اگرچہ سب سے پہلے اس سورت میں مذکور آیات و احکام مراد ہیں، جیسا کہ فرمایا: ﴿سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِيْهَا اٰيٰتٍۭ بَيِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ﴾ [النور : ۱ ] ’’(یہ) ایک عظیم سورت ہے، ہم نے اسے نازل کیا اور ہم نے اسے فرض کیا اور ہم نے اس میں واضح آیات اتاری ہیں، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘ 2۔ وَ مَثَلًا مِّنَ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ : ’’أَيْ وَ أَنْزَلْنَا مَثَلًا مِنَ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ۔‘‘ ’’ مَثَلًا ‘‘ کا معنی ہے ضرب المثل، وہ چیز جو دوسری چیز کے مشابہ ہو، کسی کا حال جو دوسرے کے حال سے ملتا جلتا ہو، کسی چیز کی صفت اور قصہ عجیبہ، یعنی ہم نے تمھاری طرف کھول کر بیان کرنے والی آیات نازل کی ہیں اور پہلے لوگوں کے کچھ احوال نازل کیے ہیں جو تمھارے احوال سے ملتے جلتے ہیں۔ اس میں وہ احکام و حدود بھی شامل ہیں جو امت مسلمہ کی طرح پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے، مثلاً زنا کی حد، قصاص، فحاشی کی اشاعت کی روک تھام وغیرہ اور پہلی امتوں کے وہ حالات و واقعات جو اس امت کے احوال سے ملتے جلتے ہیں، مثلاً عائشہ رضی اللہ عنھا پر بہتان کا واقعہ اور مریم علیھا السلام پر یہودیوں کے بہتان اور یوسف علیہ السلام پر عزیزِ مصر کی بیوی کے بہتان کا واقعہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ تینوں واقعات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کی پاک دامنی قیامت تک کے لیے قرآن میں ثبت فرما دی اور بہتان لگانے والوں کا جھوٹ ہمیشہ کے لیے واضح کر دیا۔ 3۔ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِيْنَ : ’’ أَيْ وَ أَنْزَلْنَا مَوْعِظَةً ‘‘ یعنی ہم نے ڈرنے والوں اور نافرمانی سے بچنے والوں کے لیے عظیم نصیحت نازل فرمائی، کیونکہ جسے اللہ کا خوف نہیں اسے ان آیات سے کچھ حاصل نہیں۔