سورة المؤمنون - آیت 112

قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ ان سے پوچھے گا کہ تم لوگ دنیا میں کتنے سال (٣٧) رہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قٰلَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْاَرْضِ عَدَدَ سِنِيْنَ : کفار قیامت کا انکار کرتے تھے اور دنیا کی زندگی کے علاوہ کسی زندگی کو نہیں مانتے تھے۔ ان کے خیال میں مٹی اور ہڈیاں ہو جانے کے بعد زندہ ہونا ممکن نہ تھا، اس لیے انھوں نے دنیا کی زندگی ہی کو سب کچھ سمجھا، اسے آخرت پر ترجیح دی اور اسے اس طرح گزارا جیسے انھیں ہمیشہ یہیں رہنا ہے، حالانکہ یہ تھوڑا سا وقت غنیمت جان کر اگر آخرت کو دنیا پر ترجیح دیتے اور اسے اللہ کی فرماں برداری میں گزارتے تو اس کے صلے میں ہمیشہ ہمیشہ جنت کی نہ ختم ہونے والی نعمتوں کے مالک بنتے۔ لیکن انھوں نے یہ تھوڑا سا وقت بہت لمبا زمانہ سمجھ کر اللہ کی نافرمانی میں گزارا تو اس کے بدلے میں ہمیشہ ہمیشہ جہنم کے مستحق ٹھہرے۔ قیامت کے دن جب وہ اس عذاب میں مبتلا ہوں گے جو ختم ہونے والا ہی نہیں، تو اللہ تعالیٰ انھیں اس زندگی کی حقیقت یاد دلانے کے لیے، جسے وہ سبھی کچھ سمجھتے تھے، ان سے سوال کریں گے کہ تم زمین میں کتنے سال رہے ہو؟