قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ
وہ لوگ کہیں گے ہمارے رب ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی تھی، اور ہم بھٹکے ہوئے لوگ تھے۔
1۔ قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا: ’’شِقْوَةٌ‘‘ بدبختی۔ ’’الصحيح المسبور‘‘ میں ہے کہ آدم بن ابی ایاس نے صحیح سند کے ساتھ مجاہد کا قول نقل فرمایا ہے کہ آیت : ﴿غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا ﴾ کا معنی ہے : ’’اَلَّتِيْ كَتَبْتَ عَلَيْنَا‘‘ یعنی ہم پر ہماری وہ بدبختی غالب آ گئی جو تو نے ہم پر لکھی تھی۔ طبری نے بھی یہ قول نقل فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ ظالم اپنا عذر پیش کرتے ہوئے بھی سارا الزام اللہ تعالیٰ پر رکھیں گے، جیسا کہ شیطان نے بھی اپنی گمراہی کا الزام اللہ تعالیٰ کو دیا تھا۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۱۶)۔ 2۔ وَ كُنَّا قَوْمًا ضَآلِّيْنَ: ابن کثیر نے فرمایا : ’’یعنی ہم پر حجت قائم ہوئی (اور ہم تک ہدایت کی بات پہنچی) لیکن ہم اس سے کہیں زیادہ بدبخت تھے کہ اس کے تابع ہوتے اور اس کی پیروی کرتے، سو ہم اس سے بھٹک گئے اور ہمیں ہدایت حاصل نہ ہو سکی۔‘‘