سورة المؤمنون - آیت 90

بَلْ أَتَيْنَاهُم بِالْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بلکہ ہم ان کے پاس سچی بات (٢٧) یعنی قرآن) لے کر آئے ہیں اور وہ بیشک جھوٹے ہیں ( کہ اسے اگلے لوگوں کی کہانیاں کہتے ہیں)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بَلْ اَتَيْنٰهُمْ بِالْحَقِّ : ’’اَلْحَقُّ‘‘ سے مراد یہاں ’’سچ‘‘ ہے، کیونکہ مقابلے میں ’’ لَكٰذِبُوْنَ ‘‘ آ رہا ہے۔ ’’کامل‘‘ کا مفہوم الف لام سے حاصل ہو رہا ہے، یعنی ہم ان کے پاس جھوٹے قصے کہانیاں (اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ)نہیں لائے، بلکہ ایسا سچ لائے ہیں جس میں کوئی نقص نہیں۔ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ : یعنی یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں، اس بات میں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہے، یا کوئی اس کا بیٹا ہے جسے خدائی اختیارات حاصل ہیں، یا وہ جو چاہے اللہ تعالیٰ سے منوا سکتا ہے اور اس بات میں جھوٹے ہیں کہ موت کے بعد زندگی ممکن نہیں ہے اور ان کا جھوٹ ان کے اعترافات سے ثابت ہے جو اوپر گزرے۔