أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اے میرے نبی ! کیا آپ ان سے کوئی اجرت مانگتے ہیں، پس آپ کے رب کی اجرت آپ کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور وہ بہت ہی اچھا روزی دینے والا ہے۔
اَمْ تَسْـَٔلُهُمْ خَرْجًا....: ’’خَرْجٌ‘‘ اور ’’خَرَاجٌ‘‘ کسی شخص کو ادا کیا جانے والا روزانہ، ماہانہ یا سالانہ عطیہ۔ یہ ان کے انکار کی پانچویں وجہ ہے، جو ممکن ہو سکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، یا پھر یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ آپ ان سے روزانہ، ماہانہ یا سالانہ کسی تنخواہ کا سوال کرتے ہوں، جسے وہ بوجھ محسوس کرتے ہوں، تو ان سے کہہ دیجیے کہ مجھے تم سے کسی اجرت کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ ان کا دیا ہوا تو ختم ہو جائے گا مگر دنیا اور آخرت میں آپ کے رب کی طرف سے عطا کیا جانے والا رزق کبھی ختم ہونے والا نہیں اور اس سے بہتر روزی دینے والا کوئی نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جب آپ دعوت حق کا یہ کام بالکل بے لوث ہو کر کر رہے ہیں اور ان سے کوئی حق الخدمت طلب نہیں کرتے تو ان کا آپ کی دعوت کو ٹھکرانا سراسر حماقت اور عاقبت نااندیشی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی جگہ صاف اعلان کرنے کا حکم دیا ہے کہ میں تم سے کسی اجرت یا بدلے کا مطالبہ نہیں کرتا۔ مثلاً سورۂ ص (۸۶) وغیرہ۔