أُولَٰئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ
ایسے ہی لوگ بھلائی کے کاموں میں تیزی کرتے ہیں اور وہ ان کی طرف دوسروں سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔
اُولٰٓىِٕكَ يُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَيْرٰتِ....: یعنی یہ لوگ جن میں یہ چاروں خوبیاں ہیں یہی نیک کاموں میں ایک دوسرے سے بڑھ کر جلدی کرتے ہیں اور یہی لوگ انھیں حاصل کرنے میں سبقت لے جانے والے ہیں۔ (دیکھیے سورۂ واقعہ : ۱۰ تا ۲۶) طبری نے ’’ وَ هُمْ لَهَا سٰبِقُوْنَ ‘‘ کے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنھما کا قول حسن سند کے ساتھ نقل کیا ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’سَبَقَتْ لَهُمُ السَّعَادَةُ‘‘ ’’یعنی ان کی ان چاروں صفات کی وجہ سے (جو پہلے ہی اللہ کے علم میں ہیں) ان کے لیے پہلے ہی (جلدی بھلائیاں حاصل ہونے کی) سعادت طے ہو چکی ہے۔‘‘ گویا یہ اس آیت کے ہم معنی ہے : ﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰى اُولٰٓىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَ﴾ [ الأنبیاء : ۱۰۱ ] ’’بے شک وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے پہلے بھلائی طے ہوچکی، وہ اس سے دور رکھے گئے ہوں گے۔‘‘