سورة البقرة - آیت 266

أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں جاری ہوں، اس میں اس کے لیے ہر قسم کے پھل ہوں، اور اس کا بڑھاپا آجائے، اور اس کے کمزور و ناتواں بچے ہوں، اور اچانک وہ باغ ایک بگولے کی زد میں آجائے جس میں آگ ہو جو اسے جلا دے، اللہ اسی طرح تمہارے لیے آیتوں کو بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور کرو۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَيَوَدُّ اَحَدُكُمْ اَنْ تَكُوْنَ لَهٗ جَنَّةٌ....: یعنی بڑھاپے میں باغ جلنے پر نہ خود اس میں اتنی طاقت ہے کہ باغ دوبارہ لگا سکے اور نہ اس کی اولاد اس قابل ہے کہ اس کی مدد کر سکے، اسی طرح منافق صدقہ و خیرات کرتا ہے مگر ریا کاری سے کام لیتا ہے تو قیامت کے دن، جو نہایت احتیاج کا وقت ہو گا، اس کا ثواب ضائع ہو جائے گا اور اس وقت ثواب حاصل کرنے کے لیے دوبارہ نیکی کا وقت بھی نہیں ہو گا۔ صحیح بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کی ایک دوسری تفسیر آئی ہے، جس کی تائید عمر رضی اللہ عنہ نے کی ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ یہ مثال اس شخص کی ہے جو عمر بھر نیک عمل کرتا رہتا ہے، لیکن آخر عمر میں اس کی سیرت بدل جاتی ہے اور نیک عمل کے بجائے برے عمل کرنے لگتا ہے۔ اس طرح وہ اپنی پہلی نیکیاں بھی برباد کر لیتا ہے اور قیامت کے دن، جو بہت تنگی کا وقت ہو گا، وہ نیکی اس کے کچھ کام نہ آئے گی اور اس نازک وقت میں اس کا عمل اس سے خیانت کرے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بندہ لوگوں کی نگاہ میں جنتیوں کے سے عمل کرتا ہے، حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے اور بعض دفعہ بندہ لوگوں کی نگاہ میں دوزخیوں کے سے عمل کرتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور اعمال کا دارومدار تو آخری وقت کے اعمال پر ہے۔‘‘ [بخاری، الرقاق، باب الأعمال بالخواتیم....: ۶۴۹۳، عن سہل بن سعد رضی اللّٰہ عنہ ] 2۔ ”مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ“ میں ”مِنْ“ تبعیضیہ اور ”كُلِّ الثَّمَرٰتِ“ کی وجہ سے ’’ہر قسم کے کچھ نہ کچھ پھل‘‘ ترجمہ کیا گیا ہے۔