وَلَئِنْ أَطَعْتُم بَشَرًا مِّثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًا لَّخَاسِرُونَ
اور اگر تم لوگوں نے اپنے ہی جیسے ایک انسان کی ابت مانی تو یقینا تم گھاٹے میں رہو گے۔
وَ لَىِٕنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَكُمْ ....: سورۂ قمر میں اسی قوم کے صالح علیہ السلام کے متعلق تحقیر سے بھرے ہوئے الفاظ ملاحظہ کریں، کہا : ﴿ فَقَالُوْا اَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهٗ اِنَّا اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ وَّ سُعُرٍ (24) ءَاُلْقِيَ الذِّكْرُ عَلَيْهِ مِنْۢ بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ اَشِرٌ ﴾ [ القمر : ۲۴، ۲۵ ] ’’پس انھوں نے کہا کیا ایک آدمی جو ہمیں سے ہے اکیلا، ہم اس کے پیچھے لگ جائیں؟ یقیناً ہم تو اس وقت بڑی گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے ۔ کیا یہ نصیحت ہمارے درمیان میں سے اسی پر نازل کی گئی ہے؟ بلکہ وہ بہت جھوٹا ہے، متکبر ہے۔‘‘ اپنے مال و جاہ پر مغرور سرداروں نے سرداری خطرے میں دیکھ کر دنیا اور آخرت کی ذلت قبول کر لی، مگر بے شمار نشان دیکھنے کے باوجود رسول پر ایمان لا کر تابع ہونا قبول نہ کیا۔ سرداری کی آفات میں سے یہ سب سے بڑی آفت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بچائے رکھے۔