سورة الحج - آیت 51

وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ رسول اللہ اور مسلمانوں کو عاجز بنانے کے لیے ہماری آیتوں کے خلاف سازش میں کوشاں رہتے ہیں، وہی لوگ جہنمی ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ الَّذِيْنَ سَعَوْا فِيْ اٰيٰتِنَا....: ’’ مُعٰجِزِيْنَ ‘‘ باب مفاعلہ سے اسم فاعل ہے، مقابلے میں عاجز کر دینے والے، نیچا دکھانے والے۔ یہ نذارت یعنی ڈرانے کی آیت ہے، یعنی جن لوگوں کی کوشش ہے کہ ہماری آیات کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمیں نیچا دکھا دیں یا عاجز کر دیں، کبھی انھیں جھوٹا کہتے ہیں، کبھی جادو کہتے ہیں، کبھی کہانت، کبھی شعر اور کبھی پہلے لوگوں کی فرضی کہانیاں، تاکہ لوگوں کو ان پر ایمان لانے سے روکیں، تو یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، حتیٰ کہ ان کا لقب ہی ’’ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ ‘‘ (بھڑکتی ہوئی آگ والے لوگ) ہے۔