ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
(اور اس سے کہیں گے کہ) یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جنہیں تمہارے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور بیشک اللہ اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے۔
وَ اَنَّ اللّٰهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ : اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ آل عمران (۱۸۲) اور انفال (۵۱) بعض اہل علم نے اس کی ایک اور توجیہ لکھی ہے کہ ’’فَعَّالٌ‘‘ کا وزن ہمیشہ مبالغہ کے لیے نہیں آتا، بلکہ بعض اوقات صرف نسبت کے لیے یعنی ’’ذُوْ شَيْءٍ‘‘ (کسی چیز والا) کے معنی میں بھی آتا ہے، جیسے ’’سَمَّانٌ‘‘ (گھی والا)، ’’ قَطَّانٌ ‘‘ (روئی والا)، ’’حَدَّادٌ‘‘ (لوہار)، تَمَّارٌ (کھجوروں والا)، مطلب یہ ہے کہ یہاں ’’ظَلَّامٌ‘‘ مبالغے کے لیے نہیں ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات عالی ہے جس کی طرف ظلم کی نسبت بھی نہیں ہو سکتی۔